فراغت کیسی ہوتی ہے؟؟
فراغت جب بھی ملتی ہے،
خوشی سے جھوم جاتا ہوں،
طَرَب کے نغمے گاتا ہوں،
ہزاروں کام ہوتے ہیں،
جنہیں عرصے سے کرنا ہو،
مگر جو وقت نہ ملنے پہ اکثر چھوڑ دیتا ہوں،
فراغت جب بھی ملتی ہے،
بس اک یلغار ہوتی ہے،
وہ سارے کام جو میں نے،
ادھورے چھوڑے ہوتے ہیں،
مجھے سب یاد آتے ہیں،
فراغت میں بھی اکثر پھر،
بہت مصروف ہوتا ہوں،
مگر پھر تھک کے میں بستر پہ اپنے بیٹھ جاتا ہوں،
تذبذب اور تھکن سے پھر،
بہت مجبور ہو کر تب،
وہ سارے کام میں یکبارگی میں چھوڑ دیتا ہوں!!!
(محمد امین قریشی)
۔۔
ReplyDeleteبہت خوب نظم ہے۔۔۔۔
ameen me usi wqt parh chuka tha jab hum univ me they, ,ameen kya likhi h zabrdst, magr pahley comment nhn kya, mwafi!
ReplyDeleteShukria bhai :) :) men kis qaabil hun...
Deletemaza aa gaya, behtareen.............
ReplyDelete