Saturday, July 4, 2009

فراغت کیسی ہوتی ہے؟" : ایک اور آزاد نظم"

فراغت کیسی ہوتی ہے؟؟

فراغت جب بھی ملتی ہے،
خوشی سے جھوم جاتا ہوں،
طَرَب کے نغمے گاتا ہوں،

ہزاروں کام ہوتے ہیں،
جنہیں عرصے سے کرنا ہو،
مگر جو وقت نہ ملنے پہ اکثر چھوڑ دیتا ہوں،

فراغت جب بھی ملتی ہے،
بس اک یلغار ہوتی ہے،
وہ سارے کام جو میں نے،
ادھورے چھوڑے ہوتے ہیں،
مجھے سب یاد آتے ہیں،

فراغت میں بھی اکثر پھر،
بہت مصروف ہوتا ہوں،
مگر پھر تھک کے میں بستر پہ اپنے بیٹھ جاتا ہوں،
تذبذب اور تھکن سے پھر،
بہت مجبور ہو کر تب،
وہ سارے کام میں یکبارگی میں چھوڑ دیتا ہوں!!!

(محمد امین قریشی)

۔۔


اس نظم کے وزن اور بحر کے حوالے سے میں نے دو مشاق شعراء سے مشورہ کیا، جن کی سند میرے لیے اعزاز ہے۔ ایک تو انڈیا کے ادیب و شاعر "اعجاز عبید" جو کہ ایک اون لائن جریدے "سمت" کے مدیر بھی ہیں۔ اور دوسرے پاکستان کے کہنہ مشق شاعر" محمد وارث"۔ :)۔

4 comments :


  1. بہت خوب نظم ہے۔۔۔۔

    ReplyDelete
  2. ameen me usi wqt parh chuka tha jab hum univ me they, ,ameen kya likhi h zabrdst, magr pahley comment nhn kya, mwafi!

    ReplyDelete
  3. maza aa gaya, behtareen.............

    ReplyDelete