Friday, May 20, 2016

کتنا رنگیں تھا ہر منظر تیرے بعد۔۔۔۔ محمد امین


کتنا رنگیں تھا ہر منظر تیرے بعد
میں نے دیکھی دنیا اٹھ کر تیرے بعد

سب رستوں کی بھول بھلیاں یاد ہوئیں
گھوم رہا ہوں اختر اختر تیرے بعد

جھیلوں، نہروں، دریاؤں کی بات نہیں
بھاگ رہا تھا مجھ سے سمندر تیرے بعد

اچھا کیا جو زہروں سے مانوس کیا
مجھ کو ملنا تھا اک اژدر تیرے بعد

میخانے کی چوکھٹ پر اک تیرا گدا
روز پٹک کر روتا ہے سر تیرے بعد

شام گھنی جب ڈھل جائے ان زلفوں کی
بند کروں گا رات کا ہر در تیرے بعد

تیرے نقشِ پا میں سمٹ کر بیٹھیں گے
خاک رہے گی اپنے سر پر تیرے بعد

محمد امین قریشی​

1 comment :

  1. سلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ محترم امین صاحب امید ہے خیر و عافیت سے ہوں گے ان شاءاللہ۔ اردو ویب پر آپ کی کتابوں کی فہرست والے بلاگ میں یہ کتاب " فلسفۂ تاریخ: قوموں کی آبادی اور بربادی کے اسباب، شیخ غلام محمد احمد، ملک بک ڈپو، لاہور ، قدیم" مجھے فوٹو کاپی کیلئے چاہیے بہت پرانی کتاب ہے شاید دوسرا نسخہ کہیں موجود نہ ہو۔ میں بھی نارتھ کراچی میں رہتاہوں۔ رابطہ فرمائیے۔۔۔ جزاک اللہ خیر zaib.abidi.pk@gmail.com

    ReplyDelete