Friday, December 2, 2011

زاہد سو رہا ہے۔۔۔

کئی دن ہوگئے کچھ تحریر کیے ہوئے۔ 

اپنے اس جملے سے ہمیں دلاور فگار صاحب کا مشہورِ زمانہ مصرعہ یاد آگیا:

ع           حالاتِ حاضرہ کو کئی سال ہوگئے۔۔۔

واقعی اب تو ہمیں لگنے لگا ہے ہمارے حالاتِ حاضرہ مستقلہ مستمرہ ہوگئے ہیں۔ جمود ہے کہ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ زنگ ہے کہ لگتا چلا جا رہا ہے۔ کچھ ایام قبل ہم نے کتب پر جو ہلہ بولا تھا، اب وہ جوش بھی کچھ ٹھنڈا دکھائی دیتا ہے۔ کافی ساری کتب ان پڑھی موجود ہیں اور جنہیں جلد ختم کرنا ہے کیوں کہ اس مہینے میں کراچی کا عالمی کتب میلہ آرہا ہے۔ اور ہم اس دفعہ وہاں سے ٹھیک ٹھاک خریداری کرنے کا ارادہ کیے بیٹھے ہیں۔

کتب میلے سے یاد آیا، پچھلے سال کراچی بین الاقوامی کتب میلے میں ہمیں فرہنگِ آصفیہ، جس کی عرصے سے خواہش تھی، سستے داموں مل رہی تھی، مگر نہ جانے کیوں ہم نے وہ چھوڑ دی۔ اب ویلکم بک پورٹ پر قیمت معلوم کی تو دل مسوس کر رہ گیا۔۔

خیر دوستو!

بات ہورہی تھی حالاتِ حاضرہ کی۔ ہماری مراد سیاست کے پیچ و خم سے نہیں، بلکہ ہمارے اپنے حالاتِ حاضرہ سے ہے۔ انسان جو کچھ سوچتا ہے وہ ہوتا نہیں۔ اسلیے ہم اب یہ سوچتے ہیں کہ اب جو بھی کام کریں گے سوچے بغیر بس عمل کر ڈالیں گے۔ تاکہ زندگی کی گاڑی کچھ تو آگے بڑھے۔ 


4 comments :

  1. بہت خوب امین۔۔۔
    "تاکہ زندگی کی گاڑی کچھ تو آگے بڑھے۔"

    ReplyDelete
  2. امین بھائی۔۔۔۔!

    آپ کا بلاگ آج دیکھا اچھا لگا۔

    اندازِ بیان بھی خوب ہے۔

    ReplyDelete
  3. شکریہ احمد بھائی ۔۔۔ :) ذرہ نوازی ہے آپ کی۔۔۔

    ReplyDelete